دل کی یہ آرزو ہے تجھے دیکھتا رہوں
جب تک ہو جاں میں جان تجھے دیکھتا رہوں
معلوم حالِ زار مرے تجھ کو ہوں نہ ہوں
پیہم میں آنسووں کے گہر رولتا رہوں
پابند صبح و شام نہ ہو میرا ذوقِ عشق
ہر دم جبیں جھکا کے تجھے پوجتا رہوں
گر کفرِ عشق کفر تو یہ کافری سہی
ہر دم ہو تیرا ذکر، تجھے سوچتا رہوں
اے کاش عمرِ نوح اگر ہو مجھے نصیب
آنکھیں ترے جمال سے میں سینکتا رہوں
نہ پر رہے نہ طاقتِ پرواز ہی رہی
پھر بھی ترے وصال کو پر تولتا رہوں
گر ذوقِ دید ہے تو ترے واسطے ہی ہے
منھ موڑ کر جہاں سے تجھے دیکھتا رہوں
تجھ سا نہ مل سکے گا مجھے کائنات میں
کتنا بھی گو چراغ لیے ڈھونڈتا رہوں
لے دے رہ گیا ہے یہ سرمایہٴ حیات
رہ رہ کے سازِ رنج و الم چھیڑتا رہوں