غزل شوق ہے پھر کیا کروں
دل کو کس شے سے صفا کروں
ہوئے اگر تم ہم سے جدا صنم
ملنے کی تم سے دعا کروں
چمک رہے ہیں آنسو آنکھوں سے
چہرے پہ تیرے کیسے نگاہ کروں
تشریف آوری ہو جس جگہ آپ کی
پلکوں سے اپنی وہ جگہ صفا کروں
گر میرے دل میں بے وفائی ہے شاکر
تو پھر کیوں میں ان سے وفا کروں