غلامی
Poet: محمد یوسف راہی By: Muhammad Yousuf Rahi, Karachi ابھی غلامی کی زنجیروں سے نکلے نہیں ہیں ہم
ابھی قرضوں کے بوجھ تلے ہی دبے ہوئے ہیں ہم
جسمانی آزادی دے کر یہودی کیسی چال چل گیا
ذہنی طور پر اس کا ہی ابھی کہا مان رہے ہیں ہم
حاصل کیا تھااس ملک کو اسلام کے نام پر ہم نے
اب اسلام کو ہی بدنام یہاں بس کررہے ہیں ہم
قانون اب تک اسلامی یہاں نافذ نہ کر سکے ہیں
باتیں شریعت کی بھلا پھر کیوں کرہے ہیں ہم
مقروض ہوچکا ہے اس ملک کااب ہر شخص یاروں
کیوں اپنی نسلوں کو بھی مقروض کررہے ہیں ہم
قرض کرونا سے بھی زیادہ خطرناک مرض ہے لیکن
اپنی نسلوں کو بھی اس کی ویکسین لگارہے ہیں ہم
اس مرض سے نجات ہمیں آخرکب ملے گی راہی
اب ہر وقت ہر گھڑی بس یہی سوچ رہے ہیں ہم
More General Poetry






