Add Poetry

غم تغافل کچھ استقلال کرتا تو کیا ہوتا

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

غم تغافل کچھ استقلال کرتا تو کیا ہوتا
وہ محاسب اپنے بے مروتیں گنتا تو کیا ہوتا

راستبازی کا جرم بھی صاف گو ہو جاتا ہے
منہ گھماکر بھی اک بات سنتا تو کیا ہوتا

مانتے ہیں کہ استعداد میں وہ اوپر ٹھہرا مگر
عزت کا قلیل جو کبھی ہار مانتا تو کیا ہوتا

تیرا جو مقام ستون کی چوٹی ہے ابکہ
پھر خیال پانے کا دل سے جاتا تو کیا ہوتا

پتہ ہے میری چوکھٹ پہ انجام بد کھڑا
کھلے دروازے سے ہی خوف لگتا تو کیا ہوتا

اقتضائے میعاد سے جو بکھرا ہے آج سنتوشؔ
تھوڑا سمٹنے کی کوشش کرتا تو کیا ہوتا

 

Rate it:
Views: 252
02 Jan, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets