سورج وہی راستے وہی طوفان وہی
رات وہی وحشت وہی انسان وہی
حالات سے لڑتے ہوئے ہر نئے موڑ پر
باتیں وہی منزل وہی داستان وہی
خیالات کے الجھے ہوئے گنجلوں میں
ٹوٹتے ہوئے سہمے ہوئے امکان وہی
ہر نئی شام سورج کے ڈھلتے رستے
لہو رنگ افق پہ بکھرے ہوئے ارمان وہی
سفر موت ہے جاری رہے گا موت تک
لیکن گزرتے لمحوں میں وصل کا امکان وہی
خزاں رت کے اداس لمحوں میں
غم فراق کا نقصان وہی