غم کے اندھیروں میں بن کر تم جگنو آئے
جس طرح ویرانے میں رنگ اور خوشبو آئے
سمٹ جاتی ہے ادا تری حیا کے پیمانوں میں
جونہی نظر میری تیرے سراپے کو چھو آئے
بٹھا کے سامنے تجھے نگاہِ محبت سے پوجتا رہوں
دل میں ہر گھڑی اب یہی آرزو آئے
چشمِ تصور گر تیرے وجود میں کھو جائے تو
تیرے احساس کی مہک پھر کو بہ کو آئے
دمِ آخر اب یہی خواہش رہی فیصل
ہوا دیتا ہوا تیرا آنچل تیرا پلو آئے