Add Poetry

غم کے صحرا میں وہ اک زخم دکھا ہی نہ سکے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

لفظ بھی کھو گئے اور بات سنا ہی نہ سکے
غم کے صحرا میں وہ اک زخم دکھا ہی نہ سکے

ہم تری بزم میں آ تو گئے لیکن جاناں
کھائی وہ ضرب کہ پھر درد اٹھا ہی نہ سکے

ہاں ترے نام پہ گجرے سلے مالائیں بنیں
پھول زخمی ہوئے بارات بھی جا ہی نہ سکے

میرے اوراق پریشاں ہیں ترے بارے میں
یاد پر تیری مری گھاٹ جھکا ہی نہ سکے

اس کی آنکھوں کے تبسم کی قسم ہے لوگو
دل میں زندہ ہے اسے ہم بھلا ہی نہ سکے

اس نے لیکن نہ کوئی ربط وفا سے رکھا
آج تک تیری قسم مات اٹھا ہی نہ سکے

دور رہ کر بھی تعلق اسی جا سے رکھا
سنگ یہ ہجر مقدر نے ادا ہی نہ سکے

دل میں پیوست ہے کانٹے کی طرح بات یہی
اس کی چاہت کو یہاں سے بچا ہی نہ سکے

اے خدا رکھنا یہ دل وشمہ کو آباد سدا
عشق میں وشمہ ترے ساتھ اٹھا ہی نہ سکے

Rate it:
Views: 336
28 Apr, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets