غموں نے اتنا تڑپایا کہ توبہ
بتوں نے اتنا بہکایا کہ توبہ
بُرا کیا تھا کہ دل کی بات کہہ دی
بُرا کچھ اتنا کہلایا کہ توبہ
نظر کی تھی خطا جو اُس پہ آئی
وہ اس نے دل کو تڑپایا کہ توبہ
قیامت آگئی پہ وہ نہ آیا
دراس کا اتنا کھٹکایا کہ توبہ
بہت ہم خود کو سمجھےتھے‘ ہیں دانا
وہ دھوکا عشق میں کھایا کہ توبہ
گناہ کرکے کھڑا ہے سینہ تانے
وہ نیکی کرکے پچھتایا کہ توبہ
محبت ہی تو کی تھی لیکن اس نے
جنوں کچھ اتنایا سکھلایا کہ توبہ