غیر ہو کر بھی وہ مجھ پر نظر رکھتا ہے
اب اس کا ہر لٖفظ مجھ پر اثر رکھتا ہے
رکھوں سنبھال کے اسے ہر خیال میں
اس کا خیال دنیا سے بے خبر رکھتا ہے
وہ مجھے تنہا کہیں جانے نہیں دیتا
شاید مجھے کھونے کا دل میں ڈر رکھتا ہے
میں اگر پاس نہیں وہ پھر بھی مرا ہے
وہ مرا ذکر زباں پر اکثر رکھتا ہے