جو شخص کتابوں میں گلاب رکھتا ہے
وہ زندگی مسلسل عذاب رکھتا ہے
وہ جھوٹ بولے پھر بھی یقیں ہوتا ہے مجھے
وہ لہجہ بھی کچھ ایسا نایاب رکھتا ہے
درد، مکر، فریب، جھوٹ اور رسوائی
محبت کا وہ پورا نصاب رکھتا ہے
کبھی آنسو، کبھی تبسم اور کبھی خامشی
وہ شخص ہر سوال کا جواب رکھتا ہے
نازاں ہے اپنے حسن پہ مگر جانتا نہیں
کون تا بہ عمر اپنا شباب رکھتا ہے