فرقت کی شب تنہائی نے دلجوئی کی بہت
لیکن ہجر کی کاٹ میں یکسوئی تھی بہت
میری آنکھوں میں نمی تھی دیکھتا کیا میں
سنا ہے وہ بھی جاتے وقت روئی تھی بہت
محفل میں میری بات پہ سب نے کہا واہ واہ
جانے کے بعد احباب نے بد خوئی کی بہت
وہ گیا، تو لوٹ کے میرے پاس آیا
اس کی ذات میں مگر حق گوئی تھی بہت
اس کے حصے میں تو کوئی پھول نہ آیا
جس نے پھولوں کی مالا پروئی تھی بہت