شب بھر میں سو نہ سکا جی بھر کر میں رو سکا زندگی بے معنی لگتی ہے جو سوچا تھا وہ ہو نہ سکا سب جذبے قربانیاں رئیگاں گئیں دامن سے اپنے داغ بے وفائی دھو نہ سکا کیا کاٹے گا فصل محبت سفیر بیج پیار کے تو بو نہ سکا