فصلوں کی تجارت میں خسارہ ہی ہوا ہے
Poet: اے بی شہزاد By: اے بی شہزاد, Mailsiفصلوں کی تجارت میں خسارا ہی ہوا ہے
میرا نہیں نقصان تمھارا ہی ہوا ہے
برباد ہو جاٶ گے حکومت نے کہا ہے
فصلیں نہ اگاٶ یہ اشارا ہی ہوا ہے
ہر بار نئی فصلیں نئے کھیت لگائے
لیکن یہ خسارے پہ خسارہ ہی ہوا ہے
جو ظلم وستم ہوئے کسانوں پہ نہ پوچھو
خوشحال نہیں درد کا مارا ہی ہوا ہے
میں چھوڑ سکتا نہیں یار کو تنہا
مالوف مرا جان سے پیارا ہی ہوا ہے
کوشش کی بہت ہے تبھی منزل یہ ملی ہے
سجنا بڑی مشکل سے ہمارا ہی ہوا ہے
آواز کسی کی نہیں سن پائے گا شہزاد
زخمی ہے غمِ ہجر کا مارا ہی ہوا ہے
More Love / Romantic Poetry






