فضاؤں کی ایسی ضرورت کسی کی
ہواؤں سے ہر دم شرارت کسی کی
ملی پر، بہت مشکلوں سے ملی ہے
محبت سے کیا اب شکایت کسی کی
جو رہتا ہے دل میں ، اسے مجھ کو دے دے
خدا ! تیری ہر دم عبادت کسی کی
اندھیروں نے ہر سو بھرے ہیں اندھیرے
ستاروں سے کیسے تجارت کسی کی
وہ بیٹھا ہے راہوں میں سولی سجائے
تو رسموں سے کیسے بغاوت کسی کی
مجھے چاہنے والے دل میں مکیں ہیں
محبت کی سب میں تلاوت کسی کی
یہ دل تیرے قدموں میں رکھ بیٹھی وشمہ
بتا اور کیسے محبت کسی کی