خاموشیوں کی کوئی زبان نہیں ہوتی
فقط محبت ہی لفظوں میں بیان نہیں ہوتی
وہ دیکھوں فلک پر ستارہ چمک رہا ہے
لیکن گرتے ستارے کی کوئی صدا نہیں ہوتی
کب سجھوں گے آخر تم
کوشش کیے بغیر منزل آسان نہیں ہوتی
ہو سکتا ہیں قدرت پھر ملا دے ہمیں
لیکن اب بچھڑنے کو میری روح تیار نہیں ہوتی
وقت تو جیسے تیسے گزر ہی جاتا ہے
ساتھ ہو کوئی اپنا تو ایسی سوغات نہیں ہوتی
سوچو ہم نے کتنا سفر طے کر لیا لڑ جگڑ کر
کیا اقرار کے لیے ہم سے کوئی بات نہیں ہوتی
نا غلطی میری نا قصور وار تم ہو
پھر کیوں ختم ہماری سزا نہیں ہوتی