اک فلسفہ محبت ہے
نم آنکھوں سے جو کہہ دوں میں
یہ رات اندھیری ہو جائے
اور دل سیاہی ہوجائے
اور ہجر کی جلتی شاموں میں
میرے نین یہ جل تھل ہو جائیں
نم آنکھیں مجھ سے کہتی ہیں
اور شکوہ کناں یوں رہتی ہیں
تم دور سہی تھے دور بہت
تم دور ہی رہتے اچھا تھا
اس الفت یک طرفہ سے
میرے دل کا روگ ہی اچھا تھا
اس غم کی گہری آنہوں سے
مجھے پل پل یونہی مرنا تھا
اک کرب سا دل میں اٹھتا ہے
اور چپکے سے یوں کہتا ہے
تم دور سہی تھے دور بہت
تم دور ہی رہتے اچھا تھا