خاموشیوں میں بھی کہہ دی جو دل کی بات مجھے
ملی ہے پیار کی کتنی حسیں سوغات مجھے
جھکی جھکی سی نگاہوں کا اٹھ کے جھک جانا
تری حیا کے نہ بھولیں گے یہ لمحات مجھے
فلک سے چاند اتر آیا میری بانہوں میں
ملی ہے تاروں کی جیسے کوئی برات مجھے
دھک رہے ہیں محبت کے آج انگارے
جلا رہی ہے امنگوں کی یہ برسات مجھے
قریب پا کے تمھیں تو بدل گئی دنیا
لگا یوں جھومتی گاتی ملی حیات مجھے
بکھیر دو میرے شانے پہ پیار سے زلفیں
تم اپنے حسن کی دے دو ذرا خیرات مجھے
ہر ایک لمحہ تغیر تھا ،ایک وحشت تھی
تمھارے آنے سے جیسے ہے اک ثبات مجھے
عجیب طور سے گزری ہے زندگی میری
کبھی نہ ایسے ملے پرسکوں حالات مجھے
بھٹک رہا تھا بڑی پر اداس راہوں میں
خبر نہ تھی یوں ملے گی کبھی نشاط مجھے
تمھارے پیار نے بخشی ہے ہر خوشی مجھ کو
ملے ہو تم تو ملی ساری کائنات مجھے
خوشی ملی ہے تو غم میں بدل نہ جائے کہیں
یہ ڈر ہے پھر مری تقدیر دے نہ مات مجھے
بہکتی سانسیں، مچلتی ہوئی تمنائیں
نہ سونے دیں گی تمھیں نہ ہی ساری رات مجھے
تمھارا ہاتھ جو ہاتھوں میں آج ہے جاناں
ہر ایک چیز سے پیارے ہیں یہ لمحات مجھے
لبوں کو اے میری محبوب! کھول دو اب تو
دکھا دو اب تو چھپائے ہوئے جذبات مجھے
خدا نے وصل کے لمحوں کی شکل میں زاہد
سین تحفہ دیا اس حسین رات مجھے