فلک سے چاند اتر آیا میری بانہوں میں
Poet: Dr.Zahid sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanخاموشیوں میں بھی کہہ دی جو دل کی بات مجھے
 ملی ہے پیار کی کتنی حسیں سوغات مجھے
 
 جھکی جھکی سی نگاہوں کا اٹھ کے جھک جانا
 تری حیا کے نہ بھولیں گے یہ لمحات مجھے
 
 فلک سے چاند اتر آیا میری بانہوں میں
 ملی ہے تاروں کی جیسے کوئی برات مجھے
 
 دھک رہے ہیں محبت کے آج انگارے
 جلا رہی ہے امنگوں کی یہ برسات مجھے
 
 قریب پا کے تمھیں تو بدل گئی دنیا
 لگا یوں جھومتی گاتی ملی حیات مجھے
 
 بکھیر دو میرے شانے پہ پیار سے زلفیں
 تم اپنے حسن کی دے دو ذرا خیرات مجھے
 
 ہر ایک لمحہ تغیر تھا ،ایک وحشت تھی
 تمھارے آنے سے جیسے ہے اک ثبات مجھے
 
 عجیب طور سے گزری ہے زندگی میری
 کبھی نہ ایسے ملے پرسکوں حالات مجھے
 
 بھٹک رہا تھا بڑی پر اداس راہوں میں
 خبر نہ تھی یوں ملے گی کبھی نشاط مجھے
 
 تمھارے پیار نے بخشی ہے ہر خوشی مجھ کو
 ملے ہو تم تو ملی ساری کائنات مجھے
 
 خوشی ملی ہے تو غم میں بدل نہ جائے کہیں
 یہ ڈر ہے پھر مری تقدیر دے نہ مات مجھے
 
 بہکتی سانسیں، مچلتی ہوئی تمنائیں
 نہ سونے دیں گی تمھیں نہ ہی ساری رات مجھے
 
 تمھارا ہاتھ جو ہاتھوں میں آج ہے جاناں
 ہر ایک چیز سے پیارے ہیں یہ لمحات مجھے
 
 لبوں کو اے میری محبوب! کھول دو اب تو
 دکھا دو اب تو چھپائے ہوئے جذبات مجھے
 
 خدا نے وصل کے لمحوں کی شکل میں زاہد
 سین تحفہ دیا اس حسین رات مجھے







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 