فلک پہ روز کتنے ہی ستارے ڈوب جاتے ہیں
Poet: Syed Ishtiaq Hussain Kazmi By: Ulfat, rawalpindiفلک پہ روز کتنے ہی ستارے ڈوب جاتے ہیں
اس دنیا کے ریلے میں سارے ڈوب جاتے ہیں
کوئی خواہش ہے میری باقی نہ کوئی ارمان دل میں ہے
جب آنکھیں بند ہو جائیں سب سہارے ڈوب جاتے ہیں
تمہیں دیکھیں یہ ہمت اپنی پیدا ہو نہیں سکتی
جب لہریں آکر چھوتی ہیں تو کنارے ڈوب جاتے ہیں
تمہیں دیکھا جونہی سب شکایتیں دم توڑ گئیں
محبت میں گلے شکوے سارے ڈوب جاتے ہیں
کبھی وصال کے آنسو کبھی تنہائی میں گریہ
خوشی اور غم کے موسم تو سارے ڈوب جاتے ہیں
کسی جنت سے یہ منظر ذرا بھی کم نہیں ہوتا
تمہاری آنکھوں میں جب نین ہمارے ڈوب جاتے ہیں
یہی ہم سوچ کر اکثر اشتیاق ان سے ہار جاتے ہیں
محبت میں دونوں ہی جیتے ہارے ڈوب جاتے ہیں
More Love / Romantic Poetry






