فلک پہ سات رنگوں کی دھنک بے چین کرتی ہے
کویٔ بے نام سی مجھ کو کسک بے چین کرتی ہے
کسی کی ریشمی جب چوڑیاں چھن چھن چھنکتی ہیں
تری یادوں کی پائل کی چھنک بے چین کرتی ہے
بنا میری اجازت کے مرے دل کے دریچوں میں
جب آۓ یاد تیری بے دھڑک،بے چین کرتی ہے
اُتر آ تو زمیں پر بھی کبھی خوابوں کی نگری سے
مجھے تیری ادھوری سی جھلک بے چین کرتی ہے
نہ ہو تو پاس تو ان ہجر کے بے کیف لمحوں میں
مری بانہوں میں کنگن کی کھنک بے چین کرتی ہے
سطح پر تیرتا ہے عکس جب جب ڈھلتے سورج کا
مجھے دریا کے پانی کی چمک بے چین کرتی ہے