قابل اعتبار ہو نے لگے
جو نہ تھے یار یار ہونے لگے
ہے ترے پیار کی مہربانی
یہ جو ہم خوشگوار ہونے لگے
کوئ رشتہ تو ہے یہ دل والا
بن ترے بے قرار ہونے لگے
یہ ترے شیریں لب ، یہ حسن ترا
میرے دل کی بہار ہونے لگے
پیار سے تم نے حال کیا ہو چھا
ہم تو دل کے بیمار ہونے لگے
کاغزی پھول اس کے ہاتھوں میں
کھل گئے ، مشکبار ہونے لگے
میرے وجدان کے سبب زاہد
راز سب آشکار ہونے لگے