عشق کے راہی نے عجب زندگی پائی ہے
قدم قدم پہ غم ہیں قدم قدم پہ رسوائی ہے
آج مشکل میں ہوں تو ساتھ چھوڑ گیا ہے وہ
اک مدت سے جس شخص سے شناسائی ہے
میری آرزو کے شجر سے تو کونپلیں پھوٹی نہیں
سنا ہے کہ اس شہر میں بہار آئی ہے
میری میت کو کاندھا دینے وہ آیا تو ہے لوگو ں
پھر میں کیسے مان لو ں کہ وہ ہرجائی ہے
کاش امتیاز وہ خوش ہو جائے میرے اس عمل پر
موت جس کی خاطر گلے سے لگائی ہے