پہلے اس سے جان پہچان ہو گی
چند ملاقاتوں میں وہ میری جان ہو گئی
پھر وہ تھی اور اس کی حسیں صورت
جو میری نظموں کا عنوان ہو گئی
میری زیست کی خوشیاں اسے عزیز تھیں
شاید اسی لیے وہ مجھ سے انجان ہو گئی
اب اس کی جدائی ہے اور میری تنہائی
یوں لگتا ہے زندگی ویران ہو گئی
خدا کرے اس کی زندگی میں کوئی غم نہ آئے
جو میری خوشیوں کی خاطر قربان ہو گئی