جب دل سے دل کی راہ جدا ہو
قربت میں بھی اجنبیت کی پیمائش ہو
جب خلوص پر شک کی نظر پڑھ جائے تو
تب وفا کی کہاں دلوں میں افزائش ہو
رقیبوں کے ساتھ مراسم اگر بڑھ جائیں تو
رشتوں میں خلوص کی کہاں گنجائش ہو
تھکے قدموں سے ہار کر سب کوئی چلا تو
پھر رونا کیسا پچھتانا کیسا تم پر بھی تو کچھ آزمائش ہو
انا کو مار کر دیکھو تم ایک بار ہار کر تو دیکھو
محبوب کے دل میں بھی تو کچھ ستائش ہو