ہاں اب تو قرض اتار دو
آئینہ دیکھو اور ذرا سا مسکرادو
اس آئینے کا قرض تو اتار دو
کہا نا جانے دو اب تو مسکرا دو
پھر سے یہ بہار ہو نہ ہو
پھر کب تم مسکراؤ گی یہ تو بتادو
جانے کیوں تم اتنی مغرور ہو
ہاں شاید تم سب سے حسین ہو
اک دفعہ تو کہہ دو ہاں تم بے قصور ہو
اک دفعہ ہی سہی مگر غرورِ حسن کو بھول کر
اوپر والے کا سجدہ ضرور کرو
جس نے ایسا شعلہ بنایا اس کا ہی کچھ تو قرض اتار دو