قسمت کو ذرا سلجھائیں گئے جب تمکو ہم آزمائیں گئے پیثانی الفت کی دھن سنائیں گئے یوں دل کا چمن مہکائیں گئے تھامیں گئے چاھت گل گلہائیں گئے جلووں کے حسن لہرائیں گئے دامن میں مرا دیں لائیں گئے اے کاش وہ دن کب آئیں گئے