قسمت کی لکیروں سے یوں پتھر نہیں جاتے

Poet: By: Shahid Hasrat, Multan

قسمت کی لکیروں سے یوں پتھر نہیں جاتے
ہاتھوں کو جلانے سے مقدر نہیں جاتے

مدت سے اداسی نے بھی ڈالا ہے پڑاؤ
آنگن سے بھی اس درد کے لشکر نہیں جاتے

ٹوٹے ہوں جو پھینکے ہوئے پتھر سے کسی کے
ان کانچ کے ٹکڑوں کے کبھی ڈر نہیں جاتے

اے وقت ذراٹھہر کہ میں لمحے سنبھالوں
نظروں میں اتر آئیں تو منظر نہیں جاتے

ہر روز ہی دیتے ہو چلے جانے کی دھمکی
تم جاتے ہو تو جاؤ کہ ہم مر نہیں جاتے

جس در پہ دیا بیٹھی ہوں حسرت کی بلائیں
خواہش کے لٹیرے وہاں اندر نہیں جاتے

Rate it:
Views: 369
27 Jan, 2019