دیکھا نہیں ہے تم نے اس دل کا حال کیا ہے
ترا جواب کیا تھا میرا سوال کیا ہے
جب میں نے اس کو پوچھا کیا حال ہے تمہارا
وہ مجھ کو پوچھتا ہے تجھ کو ملال کیا ہے
جس کے لیے ہمیشہ گزاری ہے رنج و غم میں
وہ کہہ رہا ہے آکر اس میں کمال کیا ہے
قصہ پہ راز دل کا آنکھوں سے آج پڑھ لو
کیسے تجھے میں کہہ دوں، میری مجال کیا ہے
اپنی تو زندگی یہ گزری ہے قید و حد میں
میرے لیے جہاں میں تیرا کمال کیا ہے
اس کج ادا پہ اب تو حیران ہوں میں وشمہ
اس کو عطا کیا جو اللہ نے مال کیا ہے