Add Poetry

قلم کی نوک سے نکلے حروف کیا جانو

Poet: سبطین ضیا رضوی By: Sibtain Zia Rizvi, Islamabad

قلم کی نوک سے نکلے حروف کیا جانو
یہی حروف سمجھتے ہوئے زمانے لگے

پیام حق کا تسلسل رہا برائے اہل زمیں
ہم اپنے تئیں سب سبق بھلانے لگے

اُدھر سے حکمت پیعم میری طہارت کو
اِدھر یہ حال میرے ہاتھ سو بہانے لگے

ھر ایک دور میں اترے چراغ نور یہاں
ہمارا جہَل کہ پھونکوں سے ہی بجھانےلگے

صنم کدوں کی تباہی کا جو سبب ٹھہرے
زمانے والے اسے آگ میں جلانے لگے

وہ جس کے ہاتھ میں اعصائے معجزانہ تھا
تو بے شعور اُنہیں سانپ سے ڈرانے لگے

جو بچپنے میں ہی دعویٰ کتاب کرتے تھے
بجز یقین کے انہیں دار پر چڑھانے لگے

پھر ایک عرصہ جہالت کی حکمرانی رہی
ستم کی حد تھی وہ بیٹیاں دبانے لگے

حرا کی اوٹ سے آخروہ آفتاب بھی ابھرا
وہ جس کے ساتھ ستارے بھی جگمگانے لگے

نساء کو عزت و رتبہ بشر کو شرف ملا
اصول، زیست کے ہرسو رواج پانے لگے

قلم کی چوٹ سے دریائے علم و ادب رواں
ملا وہ جوش کہ ہم کشتیاں جلانے لگے

انہی کا فیض ہے ان کی ضیا ہے آج ہر سو
کہ شرق و غرب میں اپنے قدم جمانے لگے

Rate it:
Views: 626
07 Dec, 2021
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets