Add Poetry

قلندر کی نظر ہو تو در و دیوار چلتے ہیں

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

قلندر کی نظر ہو تو در و دیوار چلتے ہیں
انہیں کے در کو ہم جیسے کئ بیمار چلتے ہیں

نہیں خوابوں کی دنیا یہ ہے میخانہ فقیروں کا
خدا سے روز ملنے کو یہاں بیدار چلتے ہیں

بھلا تپتے انگاروں پر یہاں اب کون چلتا ہے
یہ دعوی تو سبھی کا ہے کہ لینے پیار چلتے ہیں

یہی تو سوچ کر جاناں میں تم سے دور رہتا ہوں
کہیں تم یہ نہ کہہ دو کہ سمندر پار چلتے ہیں

وہ اک دن ڈھونڈ لیتے ہیں محبت کی منازل کو
شہر والوں سے جو ہو کر کبھی سنگسار چلتے ہیں

میں حیراں ہوں کہ میرے تو نہیں احباب اتنے پر
پھر اتنے کیوں مرے اطراف میں غمخوار چلتے ہیں

بھلا اس جھوٹ کی دنیا سے باقرؔ ہم کو کیا لینا
چلو کچھ دن ٹھہرنے ہم دیارِ یار چلتے ہیں

Rate it:
Views: 225
13 May, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets