دور کہیں چمکتے ہوئے قمر دیکھا ہے
ہوتا پھر دو لخت اپنا جگر دیکھا ہے
دیکھا تھا کہیں راستے میں اسے ہم نے
اب یاد نہیں مجھے اسے کدھر دیکھا
ہے چاند سے بڑھ کر چاندنی اس میں
دنیا میں ہم نے ایسا بدر دیکھا ہے
نہ جانے کیوں لگا دل کو اچھا وہی
یوں ایک سے ایک ہم نے بشر دیکھا ہے
نہیں دیکھے حسین بشر ہم نے شاکر
سب سے حسین اک گوہر دیکھا ہے