Add Poetry

قَمرِ شوال

Poet: عاقل راجپوت By: عاقل راجپوت, Dubai

اپنے کاندھے کے تل کو، ڈھانپ کیوں نہی لیتی؟
اس غوشہِ دامن کو آخر، کب تک سنبھال رکھنا ہے؟

وہ بولی تُو مجھے دیکھے تو بس دیکھتا رہ جاۓ
اِس تل نے تیرا جینا یونہی محال رکھنا ہے

میں بولا خدارا بے ایمان ہوتا ہوں ایسے تو
وہ بولی تیری وحشتوں کا تجھ میں اُبال رکھنا ہے

دھڑکنوں کو سنبھالا تھا کے ہونٹ دبا کر دانت میں
کہتی ہے کب تک اپنی پلکوں کا یہ زوال رکھنا ہے؟

دھیرے دھیرے بڑھا کر قدم میری جانب وہ بولی
تیرے چہرے کو بس یونہی، میں نے لال رکھنا ہے

میں گھبراتا ہوا دو قدم پیچھے کو ہٹا اس سے
لپک کر کہنے لگی کب تک یہ ملال رکھنا ہے؟

بے اختیار ہو کر نظر پھِر اُس پر پڑی میری
اُس کا حُسن بولا کہ کِس چیز کا خیال رکھنا ہے؟

میری آنکھیں پھر تراشتی رہی اُس مُجسمے کو
دل بولا کیا اب بھی کوئی سوال رکھنا ہے؟

ماشأاللہ کہہ کر پھر، خیال یہ آیا مجھ کو عاقل
اپنے سامنے ہی اب یہ قمرِ شوال رکھنا ہے
 

Rate it:
Views: 3
13 Aug, 2024
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets