قیامت کوئی ڈھا بھی سکتا ہے یہ دل اُسے بھُلا بھی سکتا ہے اتنی توقع نہ رکھ اُس سے وہ ہو بے وفا بھی سکتا ہے کہنے کو یہ دل ہے لیکن سب کچھ اِس میں سما بھی سکتا ہے