میرے صنم میری چاہ کی لاج رکھنا
مند جائیں آنکھیں تو بھی، وفا کی لاج رکھنا
یہ شہرِ شاعراں ہے، میرے بعد نہ ادھر آنا
آنچل، حُسن اور زُلفِ سیاہ کی لاج رکھنا
رعنائیِ محبت جو ہے آئند کے لئے
اور جو سنگ بیتے ہیں، سال و ماہ کی لاج رکھنا
میری نظر نے دی، تجھ کو صنم جو عظمت
اپنی نگاہ میں میری نگاہ کی لاج رکھنا
صنم سے اُمید اور تجھ پہ یقیں ہے میرا
میرے خدا میری دُعا کی لاج رکھنا
محبت کا چنگل اور سبھی عدوئے جاں ہیں
ایسے میں میرے رب، مجھ بے نواکی لاج رکھنا
اک تیرگی کا سلسلہ اور اک میری دُعا
اے خدا میرے خدا کی لاج رکھنا