لاکھ اُلجھ جائیں راہیں ، میری منزل چھپا نہیں سکتیں
شمع اُمیدوں کی میری یہ ہوائیں بجھا نہیں سکتیں
خدا سنگ ، وفا سنگ ، مَیں ڈروں کیوں دشواریوں سے
تمام مشکلیں مجھے ترکِ تعلق پے منا نہیں سکتیں
میری رہبری کر رہیں ہیں دعائیں یار کی ہر دم
مَیں ہوں مومنِ عشق دشواریاں کافر بنا نہیں سکتیں
جہانِ دل میں بیٹھے ہیں جگہ جگہ وفا کے پہریدار
جفائیں چھُپ چھُپ کے بھی یہاں آ نہیں سکتیں
نہالؔ آگیا ہے پسند اِک پرستان کی پَری کو
انسان تو سہی مگر کیا پَریاں عشق بچا نہیں سکتیں