لباس پارسائی سے شرافت نہیں ملتی
Poet: ناصر دھامسکر By: Nasir Ibrahim Dhamaskar, Ratnagiriلباس پارسائی سے شرافت نہیں ملتی
ہو نفس سرکش تو حلاوت نہیں ملتی
رکھنا ہے باطن کو ملحوظ نظر پند میں
غیر پر نگاہ رکھنے سے قوت نہیں ملتی
دینے پڑتے ہیں سرانجام کارنامے نمایاں
یونہی کسی سالار کو شہرت نہیں ملتی
موجود ہیں شہر بابل کے نشانات بھی
بغیر حوادث کے چشم عبرت نہیں ملتی
گزارنی ہے زندگی ایماں کے سائے میں
ناقص یقیں کو ورنہ تقویت نہیں ملتی
پار کرنے ہوتے ہیں پہاڑ آلام کے ناصر
تبتک تکلیفوں سے راحت نہیں ملتی
More Love / Romantic Poetry






