لبوں پے ہو نام دل خیال یار ہو
اس کو خبر ہو نہ مجھے کوئی نا رازدار ہو
سجدہ سجود کیا کروں پوجا پاٹ کی بات چھوڑ
یہ بھی کوئی بات ہے نماز ہو نہ یار ہو
ہر پھول چمن میں کھلتا ہے ہر ساز دل سے نکلتا ہے
ہر چیز اچھی لگتی ہے جب یار کا دیدار ہو
اے برق تجلی ٹھہر ذرا ابھی بلا کے لاتا ہوں یار کو
تو نے جلایا زمانہ بہت اب تو بھی جلنے کو تیار ہو