اک ذرا حقیقت پھر سلسلے ہیں خوابوں کے دو گھڑی کی چاہت ہے اور درد صدیوں کے زندگی کے میلے میں اس سے بڑھ کے کیا ہو گا لطف جو چرائے ہیں ہم نے چاند لمحوں کے