لفظ لبوں پہ آ رکتے ہیں
Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabadکوئی جرم کیا ہو جیسے
 جینا بھی سزا ہو جیسے
 
 ہنسی پہ بھی آنسو نکلیں
 درد کوئی روک لیا ہو جیسے
 
 لفظ لبوں پہ آ رکتے ہیں
 کوئی زہر پیا ہو جیسے
 
 زرخیز زمینوں سے دریا
 کہیں رخ بدل گیا ہو جیسے
 
 آسماں بھی زرد ہوا ہے
 کہیں کوئی ظلم ہوا ہو جیسے
 
 کوئی ہاتھ بھی ملاتا نہیں
 مفلسی بھی گناہ ہو جیسے
 
 سمندر بھی خاموش کھڑا ہے
 عثمان کچھ سوچ رہا ہو جیسے
More General Poetry







