Add Poetry

لفظ نہیں یہ لہو ہے میرا

Poet: rizwana By: rizwana, toronto

اشک سب سے چھپاتے رہے
دریا درد کے بہاتے رہے

بھرم انا کا بنا رہے
بزم میں بس مسکراتے رہے

دیے تھے زحم جس ظالم نے
روداد غم اسی کو سناتے رہے

تپش عشق کیا معلوم تجھے
بس جلتے رہے جلاتے رہے

مسیحا کوی مل جاے کہیں
ہم صدائیں یہی لگاتے رہے

ٹوٹنے لگے آس کے تارے سبھی
جھوٹی آشا سے جی بہلاتے رہے

کاش کوئ سمجھا دے انھیں
جہاں انھی کے لیے ہم بساتے رہے

تیر جگر کے پار لگا اب کے
نشانہ ستمگر بناتے رہے

آج کی شب ہے بھاری بہت
لگی آگ چار سو بجاھاتے رہے

وفاؤں کا حاصل ملا کیا ہمیں
تسلیاں دے کے خود کو سمجھاتے رہے

آفتاب نو لاے گا اجالا نیا
اندھیروں میں جگنو جلاتے رہے

قسم سے مرے ہیں کئ بار ہم
کھا کھا کے قسمیں بتاتے رہے

لفظ نہیں یہ لہو ہے میرا
یقیں بےوفا کو دلاتے رہے

بھیک میں ہی وفا دے دو ہمیں
تار تار دامن پھیلاتے رہے

بجلیاں نہ گرنے پائیں کہیں
آشیا اپنا بچاتے رہے

کرم کر دے مولا اب تو
گر کے سجدے میں گڑگڑاتے رہے

Rate it:
Views: 454
01 May, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets