پردے میں چھپے رمز کو پہچان لیا کر
لفظوں کی ان کہی بھی کبھی جان لیا کر
یہ تپش زندگی کی اڑا دے نہ تیرا روپ
چادر گماں کی آرزو پہ تان لیا کر
الجھو نہ ۔ حقیقت کی گرہیں مستقل نہیں
اے جان کبھی میرا کہا مان لیا کر
ناموس تخیل پہ تیرا نام ثبت ہے
دیوانگی کے سحر سے وجدان لیا کر
لہروں سے ہی اٹھکیلیاں اچھی نہیں ہوتیں
ساحل پہ اترنے کی ذرا ٹھان لیا کر