دیکھیں تو سہی حوصلے طوفاں کے توڑ کر
گرداب میں لاؤ میری کشتی کو موڑ کر
مدت سے کسی آس پہ بیٹھی تھی بے خبر
لو کا تھپیڑا گزرا سحر کو جنجھوڑ کر
اے غمگسار ہم کو بھی تعبیر عطا ہو
لاتا ہوں تیرے پاس میں خوابوں کو جوڑ کر
سر کو پکڑ کے بیٹھ گئی ہے سمے کی روح
لمحہ کسی کا لے گیا صدیاں نچوڑ کر