لو چلی مست ہوا زلف تری لہرائی
پھر تمناؤں نے لی دل میں مرے انگڑائی
تیری آنکھوں میں محبت کا حسیں تاج محل
تیرے ہونٹوں نے کھلائے ہیں وفاؤں کے کنول
گیت لکھتا ہوں ترے حسن پہ اے جان وفا
تیرے مکھڑے کا جہاں میں نہیں کوئی بھی بدل
کیسی تقدیر سے شہکار یہ صورت پائی
پھر تمناؤں نے لی دل میں مرے انگڑائی
پاس آ کر میری بے چینی مٹا دے جاناں
میری جاگی ہوئی راتوں کو سلا دے جاناں
تیرے بن ایک بھی پل میرا گزرتا ہی نہیں
اپنے ہونٹوں پہ مرے گیت سجا دے جاناں
مجھ کو ہر لمحہ ستاتی ہے مری تنہائی
پھر تمناؤں نے لی دل میں مرے انگڑائی
لو چلی مست ہوا زلف تری لہرائی
پھر تمناؤں نے لی دل میں مرے انگڑائی