ہر لمحہ، ہر پل رہتا، تیرا خیال ہے
لوٹ آ کہ تجھ بِن میرا، جینا محال ہے
تیری یاد آئی اور نیند گئی، اک مدت یونہی بِیت گئی
اب بھی جا کہ لوٹ چلا، پھر سے یہ سال ہے
دن ہو تو باتیں تیری، رتجگوں میں یادیں تیری
میری سوچوں پہ تیرا ڈلا، عجب یہ جال ہے
موسم میں نمی سی، ہر شے میں تیری کمی سی
آ دیکھ میرے شہر کا، ہر منظر نڈھال ہے
کچھ سمجھے ہیں آنسو، اور کچھ برستا ساون
یہ آنسو ہیں نہ ساون، میرے دل کا اُبال ہے