میں کاغذ کی کئ کشتیاں بہا کے آیا ہوں
میں اپنا سب کچھ ڈوبا کے آیا ہوں
یہ اب جو ہوں میں بہت تھوڑا سا بچا
میں خود کو سب کے سامنے مٹا کے آیا ہوں
ہے شوق اگر جہاں کو وفا مٹانے کا
میں بھی دل کو سینے سے نکال کے آیا ہوں
لاؤ کوئی کرسی کہیں گر نہ میں جاؤں
میں اپنی خود کی محبت کو بِکا کے آیا ہوں