لوگ کہتے ہیں شاعری فرصت کے سوا کچھ نہیں
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiلوگ کہتے ہیں شاعری فرصت کے سوا کچھ نہیں
میرے پاس تو میری حسرت کے سوا کچھ نہیں
یہاں اقتضائے طبیعت تو ہر کسی کو عطا ہے
کس کس نے پالیا نُدرت کے سوا کچھ نہیں
لفظوں کا میل ہو یا جنبشوں کا ملن کہیں
لب بھی پھڑکتے چلیں مگر جُرت کے سوا کچھ نہیں
ہم حریصوں کے ثنائی میں حرف جوڑتے رہے
تیری توڑ کو بھی دیکھا ہے فطرت کے سوا کچھ نہیں
خفائی سے خرسندی کو اس جہاں میں ڈھونڈ مگر
اپنے اندر بسی ہے اِس مُسرت کے سوا کچھ نہیں
تو بھی کسی تصنیف سے پوچھ کر تو دیکھ
مجھ میں تو میری ہی قدرت کے سوا کچھ نہیں
More Love / Romantic Poetry






