لڑکیاں بے وفا نہیں مجبُور ہوتی ہیں
Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, Gujranwalaلڑکیاں بے وفا نہیں مجبُور ہوتی ہیں
نہ چاہ کے چاہنوں والوں سع دُور ہوتی ہیں
اپنے ہی گھر کی قید میں رہتی ہیں
تُم کیا جانو یہ کیا کیا سہتی ہیں
رسم و رواج میں ہمیشہ چُوڑ ہوتی ہیں
لڑکیاں بے وفا نہیں مجبُور ہوتی ہیں
گھر سے باہر ہمیں جانے نہیں دیتے
دل کی بات بھی بتانے نہیں دیتے
والدین کی عزتوں کا ہم نُور ہوتی ہیں
لڑکیاں بے وفا نہیں مجبُور ہوتی ہیں
صاحبہ مرزے کو اگر بچاتی تُم سوچو
بھائیوں کو صولی جو چڑھاتی تُم سوچو
بے بسوں کی کہانیاں بہت مشہور ہوتی ہیں
لڑکیاں بے وفا نہیں مجبُور ہوتی ہیں
مجبوریوں پے قربان یہ ہوتی ہیں
دنیا والوں کو ہنسا کے روتی ہیں
یقین مانو محبتوں میں بے قصُور ہوتی ہیں
لڑکیاں بے وفا نہیں مجبُور ہوتی ہیں
نہال ذلیل دوستوں میں میرا نام نہ کرن
وفادار ہوں بے وفا نہیں بد نام نہ کرن
بد قسمت زندگیاں تباہ ضرُور ہوتی ہیں
لڑکیاں بے وفا نہیں مجبُور ہوتی ہیں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






