لکھ لکھ کے برباد محبتوں کے افسانے رات بھر
Poet: Kamran Khan By: Kamran, Abu Dhabi / Karachiلکھ لکھ کے برباد محبتوں کے افسانے رات بھر
 جانے کیا کیا سوچتے ہیں ہم دیوانے رات بھر
 
 یہ سوچ سوچ کے اب نہ آئے گا پلٹ کے وہ کبھی
 ٹوٹتے رہے میرے صبر کے سب پیمانے رات بھر
 
 کچھ بیتی یادیں کچھ خواب کحچھ امیدیں بھی
 ان کی کتنی نشانیاں پڑی رہیں میرے سرھانے رات بھر
 
 سیگرٹ کے دھوئیں میں بھی تھی تلاش کسی کی
 یونہی نہیں جلائے ہم نے تیرے خط پرانے رات بھر
 
 میں جوں جوں کھاتارہا قسمیں تم کو یاد نہ کرنے کی
 تیرے خیال بھی آتے رہے مجھ کو آزمانے رات بھر
 
 کروٹ پہ کروٹ بدلنا اٹھ اٹھ کے پکارنا تم کو
 میرے اس حال پہ ہنستے رہے ویرانے رات بھر
 
 ان کاغذ کی کشتیوں کو کب ہوئیں نصیب منزلیں
 میرے دوست بھی آتے رہے مجھ کو سمجھانے رات بھر
 
 جانے کب اترے گا تیرے سر سے یہ بھوت عشق کا
 مجھ کو کوستے ہی رہے اپنے بیگانے رات بھر
 
 کل عید کا چاند کیا چڑھا میرے گھر کی چھت پر
 منور ہمیں یاد آتے رہے بیتے زمانے رات بھر







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 