لگتا ہے بَنا کے چھوڑ دو گے مجھ سے اک گہرہ رشتہ تم بھی
تم سے پہلے بھی کوئی نفیس شخص بہت تعریف کیا کرتا تھا
عُمر بھرساتھ رہنےکے وعدےاُسکےآج بھی میرےکانون کی زینت ہیں
رکھ کہ ہونٹ اُسکے ہونٹوں پہ چھوڑ تو نہ دو گےمیں یہ سوال کیاکرتاتھا
یہ پیاسی نگاہیں یہ پیاسے ہونٹ مُنتظر ہیں آج بھی اُس چہرے کے
جو اکژ میرے دل کی بات بھی ہنسی مذاق میں ڈال دیا کرتا تھا
کب آیا کیسے آیا میرے دل کے آنگن میں مجسف یہ خزاں کا موسم
پر سُن لو وہ ہی ہوا آج جس بات کا ازل سے مجھے ڈر رہا کرتا تھا