تھوڑا دل دکھے گا سو معذرت
آپ ہی کے لہجے میں بات ہو گی
کچھ شکوے اور شکایتیں کچھ آپ کی عنایتیں
بے سلسلہ سی اس گفتگو میں شاید آج ہم کو بھی رات ہو گی
اہل ضمیر سے ہوں میں مجھے بے رخی سے نہ شکست دے
بے رخی نہیں حیا ہے گر تو پھر تو یہ بھی سوغات ہو گی
کبھی نہیں لوں گا منہ موڑ لوں گا شاید عشق کرنا بھی چھوڑ دوں گا
خودی کو گر میری ٹھیس پہنچی تو عشق نہیں یہ خیرات ہو گی
فاصلے ہیں بد گمانیاں ہیں کچھ مستقل پریشانیاں ہیں مگر
لاشعور میں بھی یہ گماں نہیں مجھے عشق میںں کبھی مات ہو گی