یوں خود سے ہی اجنبی سا ہو جاتا ہوں
جس سے دل چاہے اس سے دور ہو جاتا ہوں
ہر لمہہ جی کہا پاتا ہوں
بالکل بھی آسان نہیں لاکھ خود کو سمجھاتا ہوں
خواب نہ دیکھا کرو آنکھوں کو بھی سمجھاتا ہوں
ہر روز خود سے کیا وعدہ بھول جاتا ہوں
یادوں کو اس کے سینے میں سجاتا ہوں
سوچتا ہوں کیا میں بھی کسی کو یاد آتا ہوں
یا بس یوں ہی دل نادان کو بہلاتا ہوں
خان مان لو ہار اب خود کو سمجھاتا ہوں